صہیونی ریاست کے مطابق ایتھوپیا، انڈونیشیا اور لیبیا نے بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو قبول کرنے کیلئے آمادگی ظاہر کی ہے، اس میںامریکہ تعاون کرے۔
EPAPER
Updated: July 21, 2025, 3:43 PM IST | Agency
صہیونی ریاست کے مطابق ایتھوپیا، انڈونیشیا اور لیبیا نے بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو قبول کرنے کیلئے آمادگی ظاہر کی ہے، اس میںامریکہ تعاون کرے۔
اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیع نے اس ہفتے واشنگٹن کا دورہ کیا تاکہ امریکہ سے مدد حاصل کی جاسکے۔ اس کا مقصد بعض ممالک کو اس بات پر قائل کرنا ہے کہ وہ غزہ سے لاکھوں فلسطینیوں کو نکال کر اپنے ہاں آباد کریں ۔ انگریزی خبر رساں ویب سائٹ ’ایکسیوس ‘ نے دو با خبر ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے۔رپورٹ کے مطابق، برنیع نے امریکی صدر کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کو بتایا کہ اسرائیل نے ایتھوپیا، انڈونیشیا اور لیبیا کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت کی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران برنیع نے وٹکوف سے کہا کہ ایتھوپیا، انڈونیشیا اور لیبیا نے غزہ سے بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو قبول کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔ اسرائیلی تجویز ہے کہ واشنگٹن ان ممالک کو ترغیبات دے ۔
تاہم ذرائع میں سے ایک کے مطابق، وٹکوف نے اس تجویز پر کوئی وعدہ نہیں کیا، اور یہ واضح نہیں ہے کہ امریکہ اس معاملے میں کسی عملی کردار کا ارادہ رکھتا ہے یا نہیں۔یاد رہے کہ ۷؍جولائی کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اس منصوبے کا اشارہ دیا تھا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر دوسرے ممالک میں منتقل کیا جائے۔ یہ بات انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران کہی ۔ نیتن یاہو نے اپنی جانب سے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل ان ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جو فلسطینیوں کو بہتر مستقبل دے سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ ٹرمپ اس سال کے آغاز میں کئی بار فلسطینیوں کو ہجرت پر مجبور کرکے اورغزہ کو خالی کرکے اسے ’مشرقِ وسطیٰ کی ریویرا ‘ بنانے کا ذکر کیا تھا مگر ان منصوبوں کو دنیا بھر میں شدید مذمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔